حوزہ نیوز ایجنسی کی ہندوستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق، ممبئی میں منعقدہ اس اجتماع میں "ہندوستانی مسلمان اندیشے اور امکانات" کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے معروف شاعر اور بزرگ صحافی حسن کمال نے گزشتہ ایک عشرے کے حالات کے پیش نظر کہاکہ وہ مایوس نہیں ہیں اور انہیں اس بات کی امید ہے کہ آئندہ چھ مہینے میں ملک کے حالات ایک نئی کروٹ لیں گے اور یہ کہ مسجد مندر اور فرقہ وارانہ مسائل اٹھانے کی کوشش صرف لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر ہے۔
مشہور صحافی اور"ستیہ" ہندی نیوز چینل کے اینکر آشوتوش نے حسن کمال کی بات سے اتفاق نہ کرتے ہوئے کہاکہ عناصرمنظم اور منصوبہ ساز ہیں اور ایک باگ ڈور جنہیں سوسال میں حاصل ہوئی ہے، وہ کسی بھی حال میں اقتدار سے دور ہونا نہیں چاہیں گے۔
انہوں نے کہاکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ اکثریت کے ایک بڑے طبقے کے ذہنوں میں زہر گھول چکے ہیں اور اس سچائی سے کوئی منہ نہیں موڑ سکتا کہ انہوں اقتدار کی لگام کو بڑی مضبوطی سے پکڑ رکھا ہے۔
آشوتوش نے گاندھی جی کے حوالے سے کہاکہ جمہوریت کا مطلب اکثریتی فرقہ اپنی اقلیت کے حقوق کی حفاظت کرے اور اس کے لیے اور ملک کے لیے بھی یہی بہتر ہوگا۔
مشہور دانشور اور سماجی کارکن پروفیسر رام پنیانی نے کہاکہ جمہوری نظام میں ایسے حالات ضرور پیدا ہوتے ہیں لیکن پورا نظام یا پوری آبادی اس رو میں نہیں بہتی۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں مسلمانوں کے حالات کی طرح کئی طبقات کے لیے حالات ابتر ہیں۔ ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک سنگین مسئلہ ضرور ہے۔
اس نشست کے شروع میں اخبارعالم کے ایڈیٹر خلیل زاہد کی کتاب "سجدوں سے محروم مسجدیں" نامی کتاب کا اجرا عمل میں آیا۔